Novel.......
اب تک اس کی زندگی ایک سادہ راستے پر چل رہی تھی، ایک معمولی سی دنیا میں جہاں سب کچھ متوقع تھا۔ مگر اس دن کچھ بدلا تھا۔ وہ جب اسکول سے واپس آ رہا تھا تو اس نے آسمان پر ایک عجیب سی روشنی دیکھی، جو اس کی نظروں میں بہت دیر تک رقص کرتی رہی۔ شاید یہ کوئی خواب تھا، لیکن پھر بھی وہ اس میں حقیقت کو محسوس کر رہا تھا۔
"یہ کیا تھا؟" اس نے خود سے سوال کیا، اور پھر تیز قدموں سے اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔
گھر پہنچتے ہی، اس کی ماں نے اسے پکڑ لیا۔ "کہاں تھا تم؟ تمہاری بہن تمہارا انتظار کر رہی ہے۔" ماں کی آواز میں تشویش تھی۔
"میں بس... بس تھوڑی دیر کے لیے باہر تھا۔ کچھ خاص نہیں تھا۔" وہ بیزاری سے بولا، لیکن اس کے دل میں ایک عجیب سا خیال تھا۔ وہ روشنی، جو اس نے دیکھی تھی، اس کے دل میں عجیب سوالات چھوڑ گئی تھی۔
گھر کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے، اس نے اپنی بہن کو دیکھا جو ٹیبل پر بیٹھی کچھ پڑھ رہی تھی۔ وہ ہمیشہ کی طرح بہت منظم اور سنجیدہ تھی۔ مگر آج کچھ مختلف تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک چمک تھی، جیسے وہ کسی نئی دنیا میں تھی۔
"کیا ہوا؟ تمہیں کیا ہوگیا؟" اس نے پوچھا۔
"کچھ نہیں۔ بس آج کچھ عجیب محسوس ہو رہا تھا۔" اس کی بہن نے جواب دیا اور کتاب بند کر دی۔
اس وقت، وہ دونوں یہ نہیں جانتے تھے کہ ان کی زندگی میں ایک ایسا موڑ آ چکا تھا جو ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدل دے گا۔
یہ محض آغاز ہے۔ اس کے بعد میں اس کہانی کو مزید آگے بڑھا سکتا ہوں، جس میں مختلف کردار، پیچیدگیاں اور واقعات شامل ہوں گ
اب تک اس کی زندگی ایک سادہ راستے پر چل رہی تھی، ایک معمولی سی دنیا میں جہاں سب کچھ متوقع تھا۔ مگر اس دن کچھ بدلا تھا۔ وہ جب اسکول سے واپس آ رہا تھا تو اس نے آسمان پر ایک عجیب سی روشنی دیکھی، جو اس کی نظروں میں بہت دیر تک رقص کرتی رہی۔ شاید یہ کوئی خواب تھا، لیکن پھر بھی وہ اس میں حقیقت کو محسوس کر رہا تھا۔
"یہ کیا تھا؟" اس نے خود سے سوال کیا، اور پھر تیز قدموں سے اپنے گھر کی طرف چل پڑا۔
گھر پہنچتے ہی، اس کی ماں نے اسے پکڑ لیا۔ "کہاں تھا تم؟ تمہاری بہن تمہارا انتظار کر رہی ہے۔" ماں کی آواز میں تشویش تھی۔
"میں بس... بس تھوڑی دیر کے لیے باہر تھا۔ کچھ خاص نہیں تھا۔" وہ بیزاری سے بولا، لیکن اس کے دل میں ایک عجیب سا خیال تھا۔ وہ روشنی، جو اس نے دیکھی تھی، اس کے دل میں عجیب سوالات چھوڑ گئی تھی۔
گھر کے کمرے میں داخل ہوتے ہوئے، اس نے اپنی بہن کو دیکھا جو ٹیبل پر بیٹھی کچھ پڑھ رہی تھی۔ وہ ہمیشہ کی طرح بہت منظم اور سنجیدہ تھی۔ مگر آج کچھ مختلف تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک چمک تھی، جیسے وہ کسی نئی دنیا میں تھی۔
"کیا ہوا؟ تمہیں کیا ہوگیا؟" اس نے پوچھا۔
"کچھ نہیں۔ بس آج کچھ عجیب محسوس ہو رہا تھا۔" اس کی بہن نے جواب دیا اور کتاب بند کر دی۔
اس وقت، وہ دونوں یہ نہیں جانتے تھے کہ ان کی زندگی میں ایک ایسا موڑ آ چکا تھا جو ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدل دے گا۔
دوسرا باب: "خوابوں کی سرحد"
رات کو جب سب سو گئے، وہ اکیلا اپنے کمرے میں بٹھا، آسمان کی طرف دیکھ رہا تھا۔ وہ روشنی، جو اس نے دن میں دیکھی تھی، اس کے دماغ میں ابھی تک رقص کر رہی تھی۔ وہ سوچ رہا تھا کہ کیا یہ صرف ایک تخیل تھا یا پھر کوئی حقیقت چھپی ہوئی تھی؟
کمرے کی کھڑکی سے آسمان صاف نظر آ رہا تھا۔ دور کہیں ایک اور روشنی چمک رہی تھی، جیسے کسی نے آسمان پر کوئی نشان چھوڑا ہو۔ وہ اس روشنی کی طرف متوجہ ہو گیا اور دل میں ایک عجیب سا تجسس بیدار ہوا۔
"اگر یہ حقیقت ہو؟" اس نے خود سے کہا۔
دوسرے دن اسکول میں، وہ اپنی بہن سے دوبارہ اس بارے میں بات کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر وہ ہمیشہ کی طرح اس پر ہنستی ہے اور اسے بے وقوف سمجھتی ہے۔ "تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ بس، یہ سب تمہارا وہم ہے۔" وہ کہتی ہے۔
لیکن اس کا دل اسے یہ یقین دلانے کی کوشش کرتا ہے کہ کچھ بڑا ہونے والا ہے۔ کچھ ایسا جو ان کی زندگیوں کو بدل دے گا۔ وہ اس دن اسکول سے واپس آتے ہوئے سوچتا رہا کہ وہ اس روشنی کے راز کو کیسے حل کرے گا۔
تیسرا باب: "انجان راستے"
وہ دن، جس کا اس کو انتظار تھا، آخرکار آ ہی گیا۔ اس نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ آسمان میں چمکنے والی اس روشنی کا پیچھا کرے گا۔ اس نے اپنی بہن کو بتایا کہ وہ کچھ ضروری کام کے لیے باہر جا رہا ہے، لیکن حقیقت میں وہ ایک خاص جگہ کی طرف جا رہا تھا جو اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھی تھی۔
اس دن وہ اپنے شہر سے باہر ایک چھوٹے سے گاؤں کی طرف روانہ ہوا، جہاں لوگوں کا کہنا تھا کہ وہاں کچھ پراسرار واقعات پیش آ چکے ہیں۔ اس گاؤں میں پہنچتے ہی اسے ایک بوڑھی عورت ملی جو اس کا راستہ روک کر کہنے لگی:
"تم یہاں کیا کرنے آئے ہو؟ یہ جگہ تمہارے لیے نہیں ہے۔" عورت کی آواز میں ایک قسم کی خبردار کرنے والی گونج تھی۔
"میرے پاس کچھ سوالات ہیں۔ میں صرف حقیقت جاننا چاہتا ہوں۔" اس نے کہا۔
بوڑھی عورت نے اس کی آنکھوں میں جھانک کر کہا، "تو پھر تمہیں تیار رہنا ہوگا، کیونکہ یہ حقیقت تمہیں ایسے راستوں پر لے جائے گی، جہاں تم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔"
چوتھا باب: "دور تک پھیلتی حقیقت"
گاؤں کی زمین پر قدم رکھتے ہی، اسے ایسا محسوس ہوا جیسے وہ ایک مختلف دنیا میں قدم رکھ چکا ہو۔ ہر طرف ایک خاموشی تھی، اور ماحول میں عجیب سی شدت تھی۔ گاؤں کے لوگ اس سے دور دور رہتے تھے، جیسے وہ جانتے ہوں کہ کوئی غیر معمولی چیز ہونے والی ہے۔
"تمہاری تقدیر تمہیں یہاں لے کر آئی ہے۔" بوڑھی عورت کا کہنا تھا، اور وہ اسے ایک پرانے درخت کے نیچے لے گئی، جس کی جڑیں گہری اور پھیلی ہوئی تھیں۔
"یہ درخت اس علاقے کا محافظ ہے۔ اس کے نیچے ایک دروازہ ہے، جو تمہیں تمہارے سوالات کے جواب تک لے جائے گا۔" عورت نے کہا۔
اس کے دل میں جو تجسس تھا، وہ اب ایک نیا مرحلہ اختیار کر چکا تھا۔ اس نے عورت کی باتوں کو اہمیت دی اور درخت کی جڑوں میں چھپے دروازے کو کھولنے کی کوشش کی۔
پانچواں باب: "خوابوں کی سرزمین"
دروازہ کھلتے ہی، وہ ایک نئے جہان میں قدم رکھ چکا تھا۔ یہ ایک ایسی دنیا تھی، جس کا تصور کرنا بھی انسان کے بس کی بات نہیں تھی۔ وہاں کا آسمان گہرے نیلے رنگ کا تھا، اور زمین پر مختلف رنگوں کے پھول کھلے ہوئے تھے۔
"یہ کہاں ہوں میں؟" اس نے خود سے سوال کیا۔
یہ جگہ، جو ایک خواب سے کم نہیں لگ رہی تھی، اس نے اس کے اندر ایک نیا جذبہ جگا دیا تھا۔ وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ صرف ایک حقیقت کو جاننے نہیں آیا، بلکہ اس نے ایک ایسی سرزمین میں قدم رکھا تھا جہاں ہر چیز کے پیچھے کوئی راز چھپاہوا تھا۔
آگے کا سفر
کہانی کا یہ حصہ صرف آغاز ہے۔
عنوان: "خوابوں کی سرزمین"
چھٹا باب: "پہلا راز"
وہ نئی دنیا اس کی توقعات سے کہیں زیادہ عجیب تھی۔ زمین پر قدم رکھتے ہی، اس کے جسم میں ایک ٹوٹ سا احساس پیدا ہوا جیسے وہ کہیں نہ کہیں کھو چکا ہو۔ ہر طرف خوبصورتی تھی، لیکن وہ ایک ہی سوال میں الجھا تھا: "یہ جگہ کہاں ہے؟"
اس نے قدم بڑھائے اور اس کا دل تیز دھڑکنے لگا، جیسے وہ کسی خطرے میں ہو۔ تھوڑی دور جا کر ایک دریا نظر آیا، جس کا پانی بلکل شفاف تھا اور ہر طرف چمکتا ہوا تھا۔
"یہ کیا ہے؟" اس نے سرگوشی کی۔
پانی میں غوطہ لگاتے ہوئے، اس نے اپنے اندر ایک عجیب سا سکون محسوس کیا۔ جیسے ہر سوال کا جواب اس کے سامنے آ رہا ہو۔ اچانک اس کے سامنے ایک چمکدار شے ابھری۔ یہ ایک خوبصورت سی کٹورے کی شکل میں تھا، جس میں کچھ لکھا ہوا تھا۔
اس نے وہ کٹورا اٹھایا اور اس میں درج تحریر کو پڑھا:
"جو تمہیں دریا کے پار لے جائے، وہ تمہیں تمہارے اصلی سفر کا آغاز دکھائے گا۔"
وہ متن پڑھ کر ہیرانہ ہو گیا۔ "دریا کے پار؟"
اس نے اپنے ذہن میں اس تحریر کو دہرایا اور فیصلہ کیا کہ وہ دریا کے پار جائے گا، چاہے اس کے سامنے جو بھی چیلنج ہو۔
ساتواں باب: "دریا کا سفر"
دریا کی سطح پر ایک نرم سی لہریں چل رہی تھیں، اور ان کی آواز بہت سکون دینے والی تھی۔ اس نے ایک چھوٹے سے کشتی میں سوار ہونے کا فیصلہ کیا۔ کشتی ہلکی تھی، اور جیسے ہی اس نے پٹھوں سے چھڑی کو مضبوطی سے پکڑا، وہ دریا کی طرف روانہ ہو گیا۔
دریا کی سمت کا پتہ نہیں تھا، اور ہر لمحہ ایک نیا منظر اس کے سامنے آ رہا تھا۔ کہیں درختوں کے جھنڈ تھے، کہیں کھلے میدان، اور کہیں سنگلاخ چٹانیں۔
کشتی چلتے چلتے اچانک ایک پراسرار دھند میں غرق ہو گئی۔ اس کے سامنے کچھ دکھائی نہ دیا۔ ہوا میں ایک نیا وزن تھا، جیسے کسی بھاری راز کا بوجھ اس پر تھا۔ دھند میں یہ آواز آئی:
"تم نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے، اس کے پیچھے ایک شاندار حقیقت چھپی ہوئی ہے، لیکن اسے جاننے کے لیے تمہیں اپنے دل کی سننا ہو گا۔"
اس نے ٹھان لیا کہ وہ اس راز کو ضرور کھولے گا، چاہے جتنا بھی مشکل ہو۔
آٹھواں باب: "رہنمائی کی روشنی"
دریا کے پار پہنچتے ہی، اس کے سامنے ایک بلند پہاڑ کھڑا تھا۔ پہاڑ کا نقشہ ایسا تھا جیسے وہ انسانی شکل میں ہو، اور اس کی آنکھوں میں ایک روشنی چمک رہی تھی۔ اس پہاڑ کی طرف بڑھتے ہوئے، اس نے محسوس کیا کہ وہ کسی غار کے دروازے کے قریب آ رہا ہے۔
غار کے اندر ایک نرم سی روشنی پھیل رہی تھی، جیسے کوئی موجودگی اس کا انتظار کر رہی ہو۔ جیسے ہی وہ غار کے اندر داخل ہوا، اسے ایک بلند آواز سنائی دی:
"آگیا ہے تمہارا وقت۔" یہ آواز اتنی نرم اور طاقتور تھی کہ اس کا دل دھڑکنے لگا۔
غار کے اندر قدم رکھتے ہی، اس کے سامنے ایک قدیم کتاب رکھی ہوئی تھی۔ کتاب کی جلد بہت عجیب تھی، جیسے کہ وہ ہزاروں سال پرانی ہو۔ اس نے کتاب کھولی اور اندر لکھی تحریر پڑھنے کی کوشش کی۔ ہر لفظ ایک نئے راز کو بے نقاب کرتا تھا، اور جیسے ہی وہ پڑھنے لگا، ایک روشنی کی شعاع اس کی آنکھوں میں گھس گئی۔
اس شعاع کے اندر اسے ایک نئی دنیا نظر آئی۔ ایک ایسی دنیا جہاں خواب اور حقیقت کا فرق مٹ چکا تھا۔ وہ جان چکا تھا کہ یہ کتاب اس کے لیے ایک رہنمائی ہے، اور یہ اس کی تقدیر کے نئے باب کی ابتدا ہے۔
نواں باب: "پرانا راز"
غار سے باہر نکلتے ہی، اس کے سامنے وہ پہاڑ تھا، جس کے دامن میں ایک کھلا میدان تھا۔ میدان میں کچھ درخت موجود تھے، جن کے نیچے ایک بزرگ بیٹھا ہوا تھا۔ وہ بزرگ اپنے ہاتھ میں ایک چھڑی تھامے، جیسے اس کا انتظار کر رہا ہو۔
"کیا تم وہ کتاب لے آئے ہو؟" بزرگ نے ایک نرم آواز میں پوچھا۔
"ہاں، یہ وہ کتاب ہے جس نے مجھے اس دنیا تک پہنچایا۔" اس نے جواب دیا، اور کتاب کو بزرگ کے سامنے رکھ دیا۔
بزرگ نے کتاب کا مطالعہ کیا اور پھر اس کی طرف نظر ڈالی۔ "یہ کتاب تمہارے لیے ایک امتحان ہے۔ اگر تم نے اس کے راز کو سمجھ لیا، تو تمہاری تقدیر بدل جائے گی۔"
"تو پھر مجھے کیا کرنا ہو گا؟" اس نے بے چین ہو کر پوچھا۔
بزرگ نے ایک گہری سانس لی اور کہا، "تمہیں اس دنیا کی حقیقت کو جاننا ہوگا۔ تمہارے اندر جو خواب ہیں، وہ تمہاری حقیقت کی علامت ہیں۔ تمہیں اپنے خوابوں کا سامنا کرنا ہوگا، اور تمہارے اندر جو خوف ہیں، انہیں شکست دینی ہوگی۔"
اس کی سمجھ میں آ گیا کہ یہ صرف ایک جسمانی سفر نہیں تھا، بلکہ ایک روحانی آزمائش بھی تھی۔ وہ اپنے خوابوں اور خوف کا سامنا کرنے کے لیے تیار تھا، کیونکہ اس نے جان لیا تھا کہ اس کا سفر اب شروع ہو چکا تھا۔
دسواں باب: "خوف کا مقابلہ"
دریا کے پار، پہاڑ کی چوٹی پر پہنچتے ہوئے، اس نے ایک عجیب تبدیلی محسوس کی۔ اس کے اندر ایک نیا عزم پیدا ہو چکا تھا۔ وہ جو خوفوں کا سامنا کرتا آیا تھا، وہ اب ان کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار تھا۔ اس نے خود سے کہا، "میں اپنے خوابوں سے نہیں ڈروں گا۔"
پہاڑ کی چوٹی پر ایک اور دروازہ تھا، جو اسے اگلے مرحلے کی طرف لے جا رہا تھا۔ اس دروازے کو کھولتے ہی، وہ ایک ایسی دنیا میں پہنچا جہاں تمام خوف، سب کی سب حقیقت بن کر اس کے سامنے آ گئے۔ اس نے اپنی آنکھوں میں ان خوفوں کا سامنا کیا، اور ایک ایک کر کے انہیں جیتا۔
یہ وہ وقت تھا جب اس نے واقعی اپنے آپ کو پہچانا، اور یہ سمجھا کہ جو حقیقت وہ تلاش کر رہا تھا، وہ اس کے اندر ہی چھپی ہوئی تھی۔ اس نے اپنی تقدیر کو خود بنایا، اور اس کا سفر اس بات کا گواہ بن گیا کہ انسان اپنے خوابوں کے ذریعے اپنی تقدیر کو بدل سکتا ہے۔
آگے کا سفر: "خوابوں کی سرزمین"
کہانی کے اس مرحلے پر، وہ اس سرزمین میں خود کو مکمل طور پر پہچان چکا تھا۔ اس کا مقصد صرف دنیا کے رازوں کو کھولنا نہیں تھا، بلکہ اس نے اپنے اندر کے خوفوں کو شکست دی اور خوابوں کو حقیقت میں بدل دیا۔
اس کا سفر اب ایک نیا رخ اختیار کرتا ہے، اور وہ جانتا ہے کہ اس نے صرف ابتدا کی ہے۔ خوابوں کی سرزمین کی حقیقت تک پہنچنے کے لیے اسے نئے راستوں کا سامنا کرنا ہوگا، اور شاید یہ سفر اسے اس کی تقدیر سے بھی آگے لے جائے گا۔
اختتامیہ:
"خوابوں کی سرزمین" کا یہ سفر ایک خیال سے شروع ہوا تھا اور اب ایک حقیقت بن چکا تھا۔ اس کی تلاش اب ختم نہیں ہوئی، بلکہ اس کی زندگی کا نیا باب شروع ہوا تھا، جہاں خوابوں کی حقیقت کو تسلیم کرنا تھا اور ایک نئی دنیا کے دروازے کھولنے تھے۔
اس کہانی کا یہ اختتام نہیں ہے؛ بلکہ یہ ایک نئی حقیقت کی suruat Hy......
Wow 😀
ReplyDelete♥️
DeleteShandar👍
ReplyDelete